Dr. APJ Abdul Kalam’s Biography

Dr. APJ Abdul Kalam's Biography

اے پی جے عبدالکلام: بھارت کے عظیم سائنسدان اور صدر

Dr. APJ Abdul Kalam’s Biography

ڈاکٹر عبدالکلام، جنہیں عام طور پر اے پی جے عبدالکلام کے نام سے جانا جاتا ہے، بھارت کے ایک عظیم سائنسدان، مصنف، اور 11ویں صدر تھے۔

15 اکتوبر 1931ء کو تمل ناڈو کے رامیشورم میں پیدا ہوئے، ان کی کہانی ایک حوصلہ بخش سفر ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ علم اور لگن کس طرح کسی بھی فرد کو غیر معمولی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔

اپنی ابتدائی زندگی میں غربت کا سامنا کرتے ہوئے بھی، کلام نے علم کے تئیں اپنے جنون کو کبھی کم نہیں ہونے دیا۔

وہ اخبار تقسیم کر کے گھر کا خرچ چلاتے ہوئے بھی پڑھائی میں اپنی لگن برقرار رکھتے تھے۔

یہ لگن ہی انہیں مدراس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) تک لے گئی، جہاں انہوں نے خلائی انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔

ایم آئی ٹی میں ہی انہوں نے پرایکٹل تجربہ حاصل کیا، اور مستقبل میں بھارت کے خلائی پروگرام کی راہ ہموار کی۔

1960ء میں ڈاکٹر کلام دفاعی تحقیقاتی و ترقیاتی تنظیم (ڈی آر ڈی ایل) میں شامل ہوئے۔

یہاں انہوں نے بھارت کے پہلے سیٹلائٹ لانچنگ وہیکل (ایس ایل وی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا، اور 1982ء میں روہنی سیٹلائٹ کے کامیاب لانچ میں کلیدی کردار ادا کیا۔

وہ بھارت کے میزائل پروگرام کے پیچھے بھی ایک طاقت تھے، جس نے ملک کو دفاعی خودانحصار کی طرف گامزن کیا۔

انہوں نے اگنی، پرتھوی، اور ترکش جیسے میزائلوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، جنہوں نے بھارت کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنایا۔

1990ء کی دہائی میں ڈاکٹر کلام نے پوکھران-II ایٹمی تجربات میں اہم کردار ادا کیا، جس نے بھارت کو ایک جوہری طاقت کے طور پر دنیا کے نقشے پر نمایاں کیا۔

اس قدم نے کچھ ناگواریاں بھی لائیں، لیکن ان کا مقصد ملک کی سلامتی اور خودانحصار کو یقینی بنانا تھا، جس کو انہوں نے بے خوفی سے آواز دیا۔

2002ء میں ڈاکٹر کلام کو ان کی سائنسی اور تکنیکی خدمات کے اعتراف میں بھارت کا 11واں صدر منتخب کیا گیا۔

ایک سائنسدان اور غیر سیاستدان ہونے کے باوجود، وہ بڑی حد تک ایک متفق علیہ انتخاب تھے، کیونکہ ان کی سادگی، علم پرستی، اور انسانیت سے محبت ہر طبقے کے لوگوں میں انہیں قابل احترام بنا دیتی تھی۔

صدر کے عہدے پر ڈاکٹر کلام نے "انڈیا شائننگ” کے تصور کو فروغ دیا، جس کا مقصد بھارت کو ایک ترقی یافتہ اور علم پر مبنی معاشرے میں بدلنا تھا۔

انہوں نے نوجوانوں کو ترغیب دی کہ وہ خواب دیکھیں اور انہیں پورا کرنے کے لیے محنت کریں۔ "ونیشنل ٹائم پیس مشن” کا آغاز کر کے انہوں نے وقت کی پابندی کو فروغ دیا، اور "کنیکٹ انڈیا” جیسے اقدامات کے ذریعے ملک کے دور دراز کے علاقوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ پر بھی زور دیا، جس نے بھارت کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم کھلاڑی بنانے میں مدد کی۔

ڈاکٹر کلام نے اپنے دور صدارت میں ہمسایہ ملکوں سے تعلقات بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا اور "گرو نانک دیو جی نورانی کوریڈور” کا افتتاح کیا، جس سے دونوں ملکوں کے مسلمانوں کو مقدس مقامات تک آسان رسائی ہو گئی۔

27 جولائی 2015ء کو 83 سال کی عمر میں ڈاکٹر کلام کا انتقال ہو گیا، لیکن ان کا ورثہ آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہے۔ وہ بھارت کے ایک عظیم سائنسدان، ایک باوقار رہنما، اور ایک محب وطن انسان تھے۔

ان کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ لگن، علم، اور انسانیت سے محبت کسی بھی فرد کو غیر معمولی بلندیوں تک پہنچا سکتی ہے۔

Share This Article
Leave a comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!
Exit mobile version