خوفِ سماج: صرف 1% ہندوستانی ذہنی امراض رپورٹ کرتے ہیں
Silence on Mental Health: Just 1% Seek Help
خوفِ سماج کی وجہ سے صرف 1 فیصد ہندوستانی ذہنی امراض کی رپورٹ کرتے ہیں، آئی آئی ٹی جودھپور کی تحقیق
ذہنی صحت کے مسائل سے لڑنے والے ہر فرد کے لیے مدد حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن معاشرے میں رائج منفی تصورات اور خوف کی وجہ سے بہت کم لوگ سامنے آ کر اپنی ذہنی بیماریوں کی رپورٹ کرتے ہیں۔
Contents
خوفِ سماج: صرف 1% ہندوستانی ذہنی امراض رپورٹ کرتے ہیںSilence on Mental Health: Just 1% Seek Helpخوفِ سماج کی وجہ سے صرف 1 فیصد ہندوستانی ذہنی امراض کی رپورٹ کرتے ہیں، آئی آئی ٹی جودھپور کی تحقیقتحقیق کے اہم نکات:نتائج کے اثرات:آگے بڑھنے کا راستہ:آپ کیا کر سکتے ہیں؟ذہنی صحت کے بارے میں بات چیت شروع کرنانوٹ:
آئی آئی ٹی جودھپور کی ایک حالیہ تحقیق سے پریشان کن اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جس کے مطابق صرف 1 فیصد ہندوستانی ہی اپنی ذہنی بیماریوں کو تسلیم کرتے ہیں۔
تحقیق کے اہم نکات:
- 2017-18 کے قومی نمونہ سروے (این ایس ایس) کے ڈیٹا پر مبنی یہ تحقیق بتاتی ہے کہ صرف 1 فیصد ہندوستانیوں نے ذہنی بیماریوں کی اطلاع دی ہے۔
- یہ شرح مغربی ممالک سے بہت کم ہے جہاں یہ عام طور پر 10-20% کے درمیان ہوتی ہے۔
- ذہنی امراض کی کم خود رپورٹنگ کی بنیادی وجہ سماجی داغ ہے۔ ڈاکٹر الوک رنجن، آئی آئی ٹی جودھپور کے اسسٹنٹ پروفیسر کا کہنا ہے کہ "معاشرے میں رائج منفی تصورات ذہنی صحت کے مسائل کی رپورٹنگ میں ایک بڑی رکاوٹ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لوگ خوف کی وجہ سے اپنی کیفیت چھپا لیتے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ انہیں کمزور، پاگل، یا غیر معمولی سمجھا جائے گا۔”
- غریب طبقے کے لوگوں کے مقابلے میں امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد ذہنی بیماریوں کی خود رپورٹنگ 1.73 گنا زیادہ کرتے ہیں۔
نتائج کے اثرات:
- ذہنی بیماریوں کی کم خود رپورٹنگ ان لوگوں تک مدد پہنچانا مشکل بنا دیتی ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔ اس سے ذہنی امراض کا بوج بڑھ سکتا ہے اور معاشرے پر مالی اور سماجی لاگت بڑھ سکتی ہے۔
- سماجی داغ لوگوں کو ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کرنے اور مدد حاصل کرنے سے روکتا ہے۔ اس سے ذہنی صحت کے بارے میں ایک کھلی اور قبول کرنے والی گفتگو کی اشد ضرورت ہے۔
آگے بڑھنے کا راستہ:
- ذہنی امراض سے وابستہ سماجی داغ کو کم کرنے کے لیے تعلیم اور آگاہی کی مہموں کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ذہنی بیماری عام ہیں اور ان کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
- ذہنی صحت کی خدمات زیادہ قابل رسائی اور سستی ہونی چاہئیں۔ خاص طور پر غریب اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ذہنی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنایا جانا چاہیے۔
- کھلی اور قبول کرنے والی گفتگو کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں میڈیا، کمیونٹی لیڈرز، اور ہر فرد کا کردار ہے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
- ذہنی صحت کے بارے میں خود کو اور دوسروں کو تعلیم دیں۔
- اگر آپ یا آپ کا کوئی جاننے والا ذہنی صحت کے مسئلے سے گزر رہا ہے، تو مدد حاصل کرنے سے نہ گھبرائیں۔ بہت سے وسائل دستیاب ہیں، جیسے ہیلپ لائنز، تھراپی، اور دیگر سپورٹ سسٹمز۔
یہ یاد رکھیں کہ ذہنی صحت جسمانی صحت جتنی ہی اہم ہے اور آپ اکیلے نہیں ہیں۔ مدد حاصل کریں اور اپنی زندگی کو بہتر بنائیں۔
ذہنی صحت کے بارے میں بات چیت شروع کرنا
ذہنی صحت کے بارے میں کھل کر بات چیت کرنا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن یہ بہت ضروری ہے۔ جب ہم اپنے تجربات کو شیئر کرتے ہیں، تو ہم سماجی داغ کو کم کرنے اور مدد حاصل کرنے کے لیے دوسروں کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔ یہاں کچھ چیزیں ہیں جو آپ کر سکتے ہیں:
- اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ بات کریں: انہیں ذہنی صحت کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بتائیں اور ان کی رائے سنیں۔ ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے والے کسی کو جانتے ہیں تو ان کے ساتھ بھی بات کریں اور انہیں سپورٹ دیں۔
- آن لائن کمیونٹی میں شامل ہوں: بہت سی آن لائن کمیونٹیز موجود ہیں جو ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے والے لوگوں کو سپورٹ کرتی ہیں۔ یہ کمیونٹیز آپ کو دوسروں سے جڑنے اور اپنی کہانی شیئر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
- ذہنی صحت کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں: ذہنی صحت کے بارے میں پوسٹ کرکے سماجی آگہی پھیلائیں اور اسے ایک اہم موضوع کے طور پر اجاگر کریں۔
- مدد حاصل کریں: اگر آپ خود ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، تو مدد حاصل کرنے سے نہ گھبرائیں۔ بہت سے وسائل دستیاب ہیں، جیسے ہیلپ لائنز، تھراپی، اور سپورٹ گروپس۔
نوٹ:
- اس بلاگ پوسٹ میں شامل اعداد و شمار اور نتائج آئی آئی ٹی جودھپور کی تحقیق پر مبنی ہیں۔