Silent Killer The Risks of Misusing Antibiotics

antibiotics, antibiotic resistance, AMR, health risks, self-medication, Urdu, health awareness اینٹی بائیوٹکس، اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس، AMR، صحت کے خطرات، خود دوا لینا، اردو، صحت کا شعور

Silent Killer The Risks of Misusing Antibiotics

Silent Killer The Risks of Misusing Antibiotics

خود سے اینٹی بائیوٹکس لینا۔ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے

انسانی جسم ایک پیچیدہ نظام ہے، جس میں بے شمار بیکٹیریا اور وائرس رہتے ہیں۔ یہ حیرت انگیز ہے کہ ان میں سے کچھ ہمارے لیے فائدہ مند ہیں، ہماری صحت کا تحفظ کرتے ہیں، جبکہ کچھ نقصان دہ ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کرتے ہیں۔ جب ہم کسی انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں، تو اکثر ہمارا پہلا خیال اینٹی بائیوٹکس کا ہوتا ہے۔ لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ بلا ضرورت ان کا استعمال ہمارے لیے خاموش قاتل کی طرح کیوں خطرناک ہو سکتا ہے؟

یہ بات قابلِ غور ہے کہ گلے کی خراش، نزلہ زکام، یا بخار جیسے معمولی مسائل وائرل ہوتے ہیں، نہ کہ بیکٹیریل۔ اس طرح کے معاملات میں اینٹی بائیوٹکس نہ صرف بے اثر بلکہ نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ، ایک ممتاز ماہرِ امراضِ اطفال، کہتے ہیں کہ "لوگوں کا رجحان ہے کہ وہ ہر چھوٹے موٹے انفیکشن پر اینٹی بائیوٹکس کا سہارا لیں، جوکہ نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ اس کے سنگین نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔”

یہاں ہم خود سے اینٹی بائیوٹکس لینے کے چند اہم خطرات کا جائزہ لیتے ہیں:

خود سے اینٹی بائیوٹکس لینے کے چند اہم خطرات

اینٹی بائیوٹکس ایسے ادویات ہیں جو بیکٹیریا کے انفیکشن کا علاج کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ وہ بیکٹیریا کو مار کر یا ان کی افزائش کو روک کر کام کرتے ہیں۔

اینٹی بائیوٹکس صرف ڈاکٹر کے نسخے کے ساتھ دستیاب ہونے چاہئیں۔ تاہم، بہت سے لوگ خود سے اینٹی بائیوٹکس لیتے ہیں۔ یہ ایک خطرناک عمل ہے جس کے کئی منفی نتائج ہو سکتے ہیں

1. اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس (AMR):

یہ سب سے بڑا اور خاموش قاتل ہے۔ جب ہم بلا ضرورت اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کرتے ہیں، تو بیکٹیریا ان کے خلاف دفاعی قوتیں تیار کر لیتے ہیں، جسے اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس کہا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں جب ہمیں حقیقی طور پر کسی بیکٹیریل انفیکشن کا سامنا ہوتا ہے، تو اینٹی بائیوٹکس کام نہیں کرتے، جس سے علاج نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، دنیا بھر میں صحت کا ایک سنگین خطرہ ہے اور اسے "روکنے والی وباء” قرار دیا گیا ہے۔

2. مضر اثرات:

اینٹی بائیوٹکس کی طاقتور دوائیں ہیں، جن کے اپنے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ قے، متلی، اسہال، الرجی، جلد پر خارش، اور فنگل انفیکشن وغیرہ عام مضر اثرات میں شامل ہیں۔ بعض اوقات، یہ دوائیں گردوں، جگر، اور اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

3. صحت مند بیکٹیریا کا نقصان:

ہمارے جسم میں موجود مفید بیکٹیریا ہاضمہ، مدافعتی نظام، اور غذائی اجزاء کی جذب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بلا ضرورت اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے یہ مفید بیکٹیریا بھی متاثر ہوتے ہیں، جس سے ہمارے طبعی تحفظی نظام پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔

4. انفیکشن کی طوالت:

کچھ لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ جب تھوڑا بہتر محسوس کریں تو اینٹی بائیوٹکس کا کورس مکمل نہیں کرتے۔ اس سے بیکٹیریا مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے اور انفیکشن دوبارہ ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہے، تو اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔ آپ کا ڈاکٹر آپ کی علامات کا جائزہ لے گا اور یہ معلوم کرے گا کہ آپ کو اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہے یا نہیں۔

اگر آپ کو اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہے، تو آپ کا ڈاکٹر آپ کو صحیح قسم اور خوراک تجویز کرے گا۔

تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

1. ڈاکٹر سے مشورہ:

کسی بھی قسم کے انفیکشن کی صورت میں پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ وہ ان کی نوعیت کا تعین کریں گے اور مناسب علاج تجویز کریں گے۔ اگر واقعی بیکٹیریل انفیکشن ہے، تو ہی اینٹی بائیوٹکس تجویز کیے جائیں گے۔

2. مکمل کورس مکمل کریں:

تجویز کردہ کورس کو ضرور مکمل کریں، چاہے آپ بہتر محسوس کریں۔ یہ بیکٹیریا کے مکمل خاتمے کو یقینی بناتا ہے۔


Share This Article
Leave a comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!
Exit mobile version