Tipu Sultan The Tiger of Mysore
ٹیپو سلطان: شیرِ میسور
بھارت کی سرزمین ایسے عظیم سپوتوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے اپنی شجاعت، بصیرت اور جدت پسندی سے تاریخ کے صفحات روشن کر دیئے ہیں۔
انہی میں سے ایک نام ہے ٹیپو سلطان کا، جو شیرِ میسور کے لقب سے بھی جانے جاتے ہیں۔
وہ نہ صرف میدانِ جنگ میں ایک نڈر سپاہی تھے بلکہ ایک دور اندیش حکمران بھی تھے جنہوں نے میسور کی ریاست کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
ٹیپو سلطان کون تھے؟
- میسور کے سلطان، جنھوں نے انگریزوں کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے
- ایک بہادر سپاہی، عقلمند حکمران اور نئی باتیں سوچنے والے انسان
- ہندوستان کی تاریخ کے ایک ایسے ہیرو جنھیں آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں
ابتدائی زندگی اور فوجی تربیت:
1750ء میں میسور کی سرزمین پر پیدا ہونے والے ٹیپو سلطان کو فوجی تربیت ان کے والد، حیدر علی نے کم عمری ہی سے دلوادی تھی۔
اس تربیت نے ان میں نہ صرف بہترین سپاہی کی صفات پروان چڑھائیں بلکہ ایک حکمت عملی ساز سپہ سالار بھی بنایا۔
1767ء میں اپنے والد کے ساتھ مل کر پہلی انگریز-میسور جنگ میں حصہ لینے کے بعد ٹیپو سلطان تیزی سے ترقی کرتے گئے اور جلد ہی میسور کی فوج کے ایک اہم کمانڈر بن گئے۔
حکمرانی اور اصلاحات:
1782ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد ٹیپو سلطان تختِ میسور پر جلوہ گر ہوئے۔
انہوں نے اپنی حکمرانی کے دوران نہ صرف فوجی طاقت بلکہ انتظامی اصلاحات کے ذریعے بھی ریاست کو مضبوط بنانے کی کوشش کی۔
ان کی اہم ترین اصلاحات میں زرِ خزانہ اور لین دین کے لیے ایک نئے سکے کا اجراء، زمین کی مالگزاری کا نیا نظام وضع کرنا، اور ریشم کی صنعت کو فروغ دینا شامل ہیں۔
انہوں نے اپنے عہد میں ایک آئینی کتاب "فتح المجاہدین” بھی ترتیب دی جس میں فوجی حکمت عملیوں کی رہنمائی موجود ہے۔
فوجی مہارت اور انگریزوں کے خلاف جدوجہد:
ٹیپو سلطان کی سب سے بڑی پہچان ان کی فوجی مہارت کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے اپنے والد کی وضع کردہ راکٹ فوج کو مزید ترقی دی اور پہلی مرتبہ میدانِ جنگ میں استعمال کیا۔
ان راکٹوں نے اُس دور کی جنگی حکمت عملیوں میں انقلاب برپا کر دیا اور انگریزوں کی فوجی طاقت کو بھی چیلنج کیا۔
ٹیپو سلطان نے چار انگریز-میسور جنگوں میں انگریزوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنے کی بھرپور کوشش کی۔
ان کی شجاعت اور حوصلے کی داستان آج بھی میسور کی سرزمین پر گونجتی ہے۔
جدید تعلیم اور مذہبی رواداری:
ٹیپو سلطان ایک دور اندیش حکمران تھے جو جدید تعلیم کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے تھے۔
انہوں نے ریاست میں اسکول اور کالجز قائم کیے جہاں مختلف علوم کی تعلیم ہوتی تھی۔
وہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں اور عیسائیوں کی مذہبی آزادی کے بھی محافظ تھے۔
ان کے دور میں مختلف مذاہب کے لوگ امن وسلام سے ساتھ رہتے تھے۔
ٹیپو سلطان نے کیا کیا؟
- میسور کی فوج کو مضبوط بنایا: ٹیپو سلطان نے اپنے والد کے ساتھ مل کر فوج کو مضبوط کیا اور اس میں نئی باتیں شامل کیں، مثلاً راکٹ جیسی ہتھیاروں کا استعمال
- انگریزوں کو للکارا: ٹیپو سلطان نے چار جنگوں میں انگریزوں کا مقابلہ کیا اور انھیں میسور کی سرزمین سے دور رکھا
- میسور کی ریاست کو ترقی دی: ٹیپو سلطان نے عوام کی زندگی بہتر بنانے کے لیے بہت سے کام کیے، مثلاً تعلیم کے لیے سکول اور کالج کھولے، تجارت کو فروغ دیا اور زراعت کے لیے نئے طریقے اپنائے
ٹیپو سلطان کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں:
- شیر سے محبت: ٹیپو سلطان کو شیروں سے بہت محبت تھی اور انھوں نے اپنے محل میں شیر رکھے ہوئے تھے
- راکٹ کا استعمال: ٹیپو سلطان نے جنگ میں راکٹ استعمال کرنے والے پہلے حکمرانوں میں سے ایک تھے
- "شیرِ میسور” کا خطاب: ٹیپو سلطان کی بہادری اور طاقت کی وجہ سے انھیں "شیرِ میسور” کے نام سے جانا جاتا تھا
آخری معرکہ اور شہادت:
1799ء میں چوتھی انگریز-میسور جنگ کے دوران ٹیپو سلطان نے سریرنگ پٹنہ کے قلعے کا بہادری سے دفاع کیا۔
لیکن طویل محاصرے اور انگریزوں کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے سامنے آخرکار قلعہ فتح کر لیا گیا۔
اس لڑائی میں ٹیپو سلطان میدانِ جنگ میں لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔
ٹیپو سلطان کی تاریخی اہمیت:
ٹیپو سلطان کی شخصیت آج بھی بھارت کی تاریخ میں ایک روشن باب ہے۔
وہ نہ صرف ایک بہادر سپہ سالار اور حکمران تھے بلکہ ایک دور اندیش حکمت عملی ساز بھی تھے۔
ان کی جدت پسندی، مذہبی رواداری اور عوامی بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات آج بھی قابلِ تعریف ہیں۔
ٹیپو سلطان کی وراثت:
ٹیپو سلطان آج بھی ہندوستان کے لوگوں کے لیے ایک ہیرو کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی بہادری، عقلمندی اور جدت پسندی کی مثالیں دی جاتی ہیں